اللہ نے انسان کو اِس قدر نعمتیں دی ہیں كے انہیں شمار بھی نہیں کیا جا سکتا . اس کی دی ہوئی نعمتوں میں چاندنی رات کا بھی شمار ہوتا ہے . چاندنی قدرت کا ایک حَسِین جمیل تحفہ ہے جو دِل کو سکون اور آنكھوں کو ٹھنڈک دیتا ہے . یہ انمول بیش بہا اور عجیب غریب نعمت ہے . ہر شخص چاندنی رات سے لطف اندوز ہوتا ہے . چاندنی رات کولفظوں کی تحریر میں لانا بہت ہی مشکل ہے کیوں کہہ جس قدر اِس کا لطف محسوس ہوتا ہے وہ کچھ اور ہی شہ ہے . اِس کا بیان لفظوں میں ممکن نہیں . جب انسان تاریک راتوں سے بے نیاز ہو جاتا ہے تو چاندنی رات کی حسرت دِل میں لیے ہوئے اِس کا انتظار کرتا ہے .
چاندنی کا لفظ بذات خود اپنے اندر حُسْن جمال کی رعنایاں دِل فریبی اور دِل کشی كے سمندر پناہ رکھتا ہے . چند کا لفظ لخت جگر كے لیے بھی استعمال ہوتا ہے اور محبوب كے لیے بھی استعمال ہوتا ہے کیوں کہہ اِس میں بڑی خوبصورتی ہوتی ہے . یہی وجہ ہے كے چند کا لفظ خوبصورت سے خوبصورت چیز كے لیے استعمال ہوتا ہے .
چاندنی رات میں باغ کی سیر بہت ہی لطف دیتی ہے . اِس رات میں کلیوں کا رنگ بہت نکھرا ہوا معلوم ہوتا ہے . سبزہ دِل فریب ہو جاتا ہے . ہارے بھرے خیط پر کیف نظارہ پیش کرتے ہیں . جب درختوں كے سبز پتوں میں سے چاندنی چن چن کر آتی ہے تو زمین پر کتنی پیاری لگتی ہے . موسموں میں خوشنما موسم باہر اور راتوں میں چاندنی رات خوبصورتی کا بہترین شاہکار ہیں . برکھا كے بعد فضا دُھلی ہوئی ہوتی ہے . ایسے میں چاندنی اور بھی دِل کو لبھاتی ہے . پر سکوں تالاب اپنے دامن میں عکس مہتاب لیے پیار کرتا ہوا کتنا مطمئن اور پر سکوں دکھائی دیتا ہے .
..............چاندنی رات تیرا کیا کہنا . . .
...............تو نے پہنا ہے نور کا گہرا . . .
ہر چیز دودھ سے دُھلی ہوئی کتنی پیاری لگتی ہے . چاروں طرف نور ہی نور دکھائی دیتا ہے . میدان ہوں یا صحرا سب پر چاندی کا پانی بھرا ہوا معلوم ہوتا ہے . دریا کا کنارہ بھی ایسے میں بہت حَسِین پیش کرتا ہے. ایسے معلوم ہوتا ہے جیسے تمام کا تمام عالم دریا نور میں غوتہ زن ہے . یوں دکھائی دیتا ہے كے آسْمان سے نور کا سیلاب جاری ہے .