باورچی خانے کا سنگھار

Posted on at



باورچی خانہ وہ جگہ ہے جہاں ایک گھریلوں خاتون اپنا سارا وقت گزارتی ہے۔ یہ ہر خاتون کی دلی خواہش ہوتی ہے کہ اس کے باورچی خانے میں ضرورت کی تمام چیزیں موجود ہوں۔ جیسے کہ مختلف طرح کی دیگچیاں، فرئنگ پین، پلیٹس اور سوس پین وغیرہ۔ بعض خواتین ایسی ہوتی جو گھر کی آرائش پر زیادہ توجہ دیتی ہیں اور باورچی خانے میں بے شک برتن وہ ہی پرانے ہوں۔ جدید سائنس نے عورتوں کی مدد کے لیے ایسی مشینی چیزیں بنائی ہیں جن کو استعمال کر کے وہ اپنا گھنٹوں کا کام کم وقت کم کر لیتی ہیں۔ جیسا کہ آٹا گوندھنا، گوشت کوٹنا، مصالحہ پیسنے کی مشینیں وغیرہ۔


آج کل سٹیل کے برتنوں کا رواج عام ہے۔ خواتین کو چاہیے کہ وہ بازار سے برتن خریدتے وقت ایسے برتنوں کا انتخاب کریں جس میں وہ آسانی سے کھانا پکا سکیں اور اس برتن کو صاف کرنے میں بھی آسانی ہو۔ آج کل طرح طرح کے ڈنر سیٹ آ رہے ہیں ایک سے بڑھ کر ایک ڈیزائن اور خووبصورتی میں اول ہیں۔ ان دنر سیٹ کو خریدتے وقت بھی بعض باتوں کا خیال رکھنا چاہیے جو کہ ہم آپ کو بتاتے ہیں۔


وہ یہ ہے کہ بازار میں برتن سستے داموں میں دستیاب ہیں لیکن اصل چیز خریدنا سمجھداری کی بات ہے۔ جب آپ کوئی چیز خرید رہے ہو تو ایک ہی بار ایسی چیز خریدیں جو معیار میں اور کوالٹی میں اول ہو۔ یہ نہ ہو کہ آپ چیز خرید کر گھر جائے کچھھ دن وہ چیز استعمال کریں اور کچھھ دن معد وہ چیز ہاتھھ میں آ جائے۔ ہمیشہ ایسی چیز خریدیں جو دیر تک استعمال میں رہے۔


آج کل اسٹیل، المونیم اور کوپر کا بھی بہت رواج چل رہا ہے۔ اس طرح کی چیزیں دیگچیاں، کوکڑ اور سوس پین وغیرہ میں استعمال کی جارہی ہیں۔ لیکن المونیم اتنی پائیدار نہیں ہوتی جتنا کہ اسٹیل ہوتی ہے کیونکہ استیل کے برتنوں کو اسانی سے صاف کیا جا سکتا ہے، المونیم کو نہیں۔ اسٹیل کے برتنوں میں پکنے والا کھانا جلنے سے محفوظ رہتا ہے۔ جبکہ المونیم میں کھانا جلنے کا ڈر ہوتا ہے۔


بازاروں میں چیز خریدتے وقت دوکان دار دکھاتے کوئی چیز ہیں اور دیتے کوئی اور چیز ہیں۔ اس بات کا خیال لازمی رکھیں کہ چیز کا معیار اچھا ہو خاص طور پر کھانا پکانے والے برتنوں کا کیونکہ معیاری نہ ہونے کی وجہ سے پکانے کے برتنوں میں ملاوٹ کی جاتی ہیں جو ہماری صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔   


 



About the author

noor-fatima

M a Engnieer

Subscribe 0
160