عید مسلمانوں کے لیے ایک تحفہ ہے جیسے کہ رمضان کریم اللہ کی طرف سے ایک انمول تحفہ ہے انسان روزہ اس لیے رکھتا ہے تاکہ اس کو غریب لوگوں کی بھوک پیاس کا احساس ہو روزہ صرف یہ ہی نہیں ہوتا بلکہ انسان کو چاہیے کہ جب وہ روزہ رکھ لے تو اس کی حفاظت کرے انسان کو
صرف بھوکا ہی نہیں رہنا چاہیے بلکہ اس کو اللہ کی عبادت کرنی چاہیے اور اپنے آنکھ کان منہ کی بھی حفاظت کرنی چاہیے انسان کو اپنے منہ سے کسی کو گالی نہیں دینی چاہیے اس طرح مسلمان پورے تیس روزے رکھتے ہیں اور یکم شوال کو عید مناتے ہیں پاکستان میں کافی عرصے
سے یہ ہوتا ہے آرہا ہے کہ اس میں ہر سال دو عیدیں منائی جاتی ہے جو کہ اسلامی آصولوں کے خلاف بھی ہے اور گناہ بھی ہے پاکستان کا ایک ایسا صوبہ ہے جہ سرحد یا خیبر پختون خواہ کے نام سسے جانا جاتا ہے وہ ہر سال روزے بھی سعودی عرب کے ساتھ رکھتے ہیں اور عید بھی
سعودی عرب کے ساتھ مناتے ہیں کیونکہ سعودی عرب میں چاند ایک دن پہلے نظر آتا ہے اس لیے وہ سعودی عرب کے ساتھ ہی رمضآن اور عید مناتے ہیں اس طرح ہر سال پاکستان میں دو عیدیں منائی جاتی ہیں اور اس سال یہ کہا جا رہا ہے کہ اس دفعہ رمضان کریم کے روزے انتیس یوگے
اور اس دفعہ عید منگل کے روز یعنی انتیس تاریخ کو ہو گی اگر اس دفعہ عید منگل کے روز ہوگی تو پاکستان میں اس سال ایک ہی دن عید منائی جاے گی اور اگر روزے پورے تیس ہوئَ تو وہ ہی پرانی روایت کے مطابق اس سال بھی دو عیدیں ہوگی کیونکہ اس طرف زیادہ تر پٹھان لوگ ہے جو کہ سعودی عرب کے مطابق چلتے ہیں