عورت پے تشدد..... آخر یہ معاشرہ کب بدلے گا.؟ پارٹ ٢

Posted on at


  ظلم اور بربریت کی داستان صرف دیہاتی علاقوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ شہروں میں بھی یہ قصے عام ہیں. جہاں تک میڈیا پوھنچتا ہے وہاں تک تو سب کو خبر ہوتی ہے لیکن کوئی ٹھوس عمل نہیں ھوتا اگر کبھی ایسا عمل ہو جاۓ تو ظلم کرنے سے پہلے ظالم کم سے کم سو بار سوچے لیکن ایسا کچھ نہیں کیوں کے یہاں ہر کوئی جانتا ہے کے یہاں کوئی بھی کچھ بھی نہیں کہنے والا کوئی بھی نہیں پوچھنے والا. 

                             اگر اپنے ملک کی بات کی جاۓ تو بہت سے کیسے منظر عام پر آتے ہے جن میں سب سے زیادہ واقعیات پنجاب کے ہوتے ہیں اور دوسرا نمبر کراچی کا ھوتا ہے. پاکستان میں روزانہ کی کم سے کم شرح تشدد اور زیادتی کے بعد قتل کی ٩ ہے. جو روز مرہ کے رجسٹرڈ کیسز ہوتے ہیں. اور آدھے سے زیادہ کیسز رجسٹرڈ ہی نہیں ہوتے اور بہت سے معاملات پے میڈیا بھی پردہ دال دیتا ہے.جس واقعہ کو میڈیا جب تک اچھلتی ہے تب تک وہاں ایکشن ھوتا ہے اورر پھر جیسے ہی میڈیا چپ حکومت بھی چپ... 

          پچھلے ہی دنوں کراچی میں ایک گھر میں گھس کے ماں اور بیٹی کے ساتھ زیادتی کے بعد انھیں قتل کر دیا اور باپ اور بھائیوں  کو بھی مار دیا. لیکن کسی نے کوئی آواز نہیں اٹھائی کوئی بھی ایکشن نہیں لیا گیا کیوں کے میڈیا خاموش تھا اور کسی کو بھی خبر نہ ہونے دی.

ایک عورت ہی اپنے اوپر ہونے والے مظالم کے خلاف جا سکتی ہے اور آواز اٹھا سکتی ہے  اور ان ہاتھوں کو روک سکتی ہے جو اس پے ظلم کے لئے اٹھائیں لیکن یہ سب تعلیم اور شعور سے ہو گا اور جب تک ایک عورت تعلیم یافتہ نہیں بن جاتی جب تک کچھ بھی اچھا ممکن نہیں . ایک ماں ہی اپنے بیٹے کی اچھی تعلیم و تربیت کر کے اسے اچھے برے کی پہچان کرا سکتی ہے اور اسے صحیح تعلیم کے ذریے عورت کا حقوق کا بتا سکتی ہے تا کے کسی بھی دور میں عورتوں کے حقوق کو پامال نہ کیا سکے. 

          صرف آواز اٹھاننے سے کچھ نہیں ھوتا ایکشن لینا پڑھتا ہے اور ماردیں کی سوچ میں احساس کمتری کو دور کرنا ہو گا اور انھیں آپنی چھوٹی اور جھوٹی نفسیات کو بدلنا ہو گا. کیوں کے اسلام میں سب برابر ہیں... 

              



About the author

blue_eyes

just different.........

Subscribe 0
160