اشک ندامت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حصہ اول

Posted on at


آج میں آپ کو ایک بہت دلچسب کہانی بتانا چاہتا ہوں، کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے کہ ایک علی نامی شخص ایک بہت اچھی کمپنی میں کام کرتا تھا جو ایک اچھی آمدنی کما رہا تھا اور اُس کے گھر کے افراد میں ایک اُسکی بیوی، ایک بچہ اور ایک بچی شامل تھی۔ اُسکی بیوی کا نام ایمان، بیٹی کا نام کوثر اور بیٹے کا نام نعمان تھا۔ عام انسان کی جب اُس کے بیٹے پر نظر پڑتی تو گمن ہوتا تھا کہ یہ کسی وزیر کا بیٹا ہے لیکن افسوس کے ساتھ یہ بات بھی کہنی پڑھتی ہے کہ جب اُسی کی بیٹی کو انسان دیکھتا تو ایسے لگتا کہ کسی بھکاری کی بیٹی ہے۔

اس بات کے پحچھے سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ علی کو اپنے بیٹے سے ضرورت سے ذیادہ ہی محبت تھی اور بیٹی سے محبت تو درکنار وہ اُسکو اپنی نفرت کے قابل بھی نہیں سمجھتا تھا اور اس کی سب سے بڑی مثال یہ تھی کہ اُس کے بیٹے کے پاس درجنوں کے حساب سے اعلی اور قیمتی لباس موجود تھے اور درجنوں کے حساب سے اعلی قسم کے اور انتہائی مہنگے کھلونے موجود تھے مگر دوسری طرف اُس کی بیٹی کے پاس پٹھے پُرانے کپڑےاور کھلونے تو درکنار پیروں میں پہننے کو پھٹے پرانے جوتے تک میسر نہیں تھے۔

اس کی سب سے بڑی وجہ اس کے باپ کی سوچ تھی، علی یہ سوچتا تھا کہ اُس کا اصل وارث اور جائیداد کا اصل حقدار اسکا بیٹا ہے جو اُس کا آخری عمر میں سہارا بنے گا۔ علی اہنے بیٹے پر اندھا اعتبار کرتا تھا اور بیٹی کو نفرت کی نظر سے دیکھتا تھا کہ یہ تو پرایا دھن ہے اور اس نے کسی اور کا گھر سنبھالنا ہے اور کسی اور کی خدمت کرنی ہے اس پر اپنی کمائی کیوں ضائع کی جائے؟ وقت اسی طرح گزرتا گیا اور علی کی نفرت بھی بڑھتی گئی لیکن کوثر نے اپنے باپ کی طرف کھبی میلی آنکھ سے نہ دیکھا اور اپنے فرائض میں کوئی کوتائی نہ آنے دی یہاں تک کہاُس کا باپ جب باہر جاتا تو اپنے بیٹے کے لیے دس دس چیزیں لیتا مگر اُس کے لیے دس کے مقابلے میں ایک بھی نہ آتی۔ 



About the author

abid-rafique

Im Abid Rafique student of BS(hons) in chemistry and and now i m writer at film annex. I belong to pakistan.

Subscribe 0
160