(نو مینز نو (پارٹ ١

Posted on at


ہمارے ملک میں بہت سی برائیا ں بھر رہی ہیں لیکن ہم انھیں روک نہیں رہے یا پھر ہم صرف نام کی ہی کوشش کر رہے ہیں. ایسی ہی ایک اہم برائی جنسی زیادتی ہے جس کا دن با دن بھرنا ایک عام سی بات بن گیا ہے. اور این جی اوز نے بھی اس ایسے واقیات ریکارڈ کر کے بس بھر کے ممالک بیجھنی ہوتیں ہیں اور بس پیسا اکھٹا کرنا ھوتا  ہے.کیوں کے اگر وہ ایسی برائیا ں روکنا ہی شروع کر دیں یا ایسے اقدامات کرنے لگ جائیں تو پھر تو ان کا کام بند اور پھر بھر سے پیسا آنا بھی بند. اس لئے وہ بھی صرف نیوز میں ہی آنا چاھتے ہیں اور نیوز ہی دینا چاھتے ہیں. حقیقت میں ایسے کوئی اقدامات نہیں کرتیں ایسے ادارے جن سے ان کے ادارے ہی بند ہو جائیں . کیوں کے اگر وہ سب کو سدھار لیں یا اویر ہی کر دیں تو ان کا مقصد تو گیا نہ پھر تو.....

               خیر بھر کی یونیورسٹی نے ایک کومپین چلائی ہے جس کا نام انہوں نے رکھا یس مینز یس. جس میں انہوں نے کالجز . یونیورسٹیز کے سٹوڈنٹس کو اویر کیا جنسی زیادتی کے بارے میں.اور اسے نہایت ہی بڑا اور اہم جرم قرار دیا . اور باقاعدہ ایک قانونی لاء بھی پیش کیا جو اب تک منظور ہو چکا ہے. 

                        اس لاء کے تحت کسی سے بھی زبردستی کی اجازت نہیں. چاہے وہ کوئی بھی کیوں نہ ہو. کوئی کلاس میٹ . کوللیگ، دوست، یا کوئی عام ہی لڑکی،. لاء میں مرضی کے لئے ایک لفظ استمال ھوتا ہے فری کونسنٹ اور یہاں بھی یہی لفظ استمعال ہو رہا ہے. کے کوئی بھی ہو اس کا کونسنٹ لازمی چاہیے ہو گا. کسی بھی زبردستی کی اجازت نہیں. اور صرف یس کا مطلب ہی یس ھوتا ہے. اور نو کا مطلب نو ہی ھوتا ہے.

                          اور کسی بھی ایسی حالت جس میں انسان اپنے مکمل ہوش میں نہیں ھوتا جیسے کے کوئی نیند کو گولی لی ہو یا ڈرنک ہو، کوئی بھی کسی قسم کے ڈرگز استمال کر رہا ہو . ایسی حالت میں  نہ ہی کوئی آپنی کونسنٹ دے سکتا ہے نہ ہی لی سکتا ہے. کسی بھی اس صورت اس حالت می اس کی مرضی کو تسلیم نہیں کیا جاۓ گا...



About the author

blue_eyes

just different.........

Subscribe 0
160