پاکستان میں بھی اگر ایسی ہی کوئی کومپین چلائی جاۓ یا صرف پیسا کمانے کی طرف ہی نہ دیکھا جاۓ اور اپنے ملک میں سے سچ میں برائی کو ختم کرنے کا عزم ہو اور لوگ اپنے ملک کی ان برائیوں اور جو کے حقیقت میں گناہ ہوتے ہیں انہیں جڑ سے ختم ختم کرنا چاہیں تو ایسا ہی کچھ کرنا چاہیے. کے لوگ سمجھ سکیں کے یہ صرف ایک برائی نہیں ہے بلکہ ایک بہت ہی گنھونا جرم اور گناہ کبیرہ ہے جس کی کوئی معافی نہیں.
اگر پاکستان میں ان لوگوں کو اس جرم کی سزا بھی دی جاۓ کوئی بھی کڑ ی سے کڑ ی تو لوگ جرم کرنے سے پہلے ہزار بڑ سوچیں اور ڈریں . کیوں کے خدا تو چھوٹ دے دیتا ہے کے لوگ سدھر جائیں اپنے گناہوں کی معافی مانگ لیں لیکن لوگ پھر بھی بنا کسی ججھک اور خوف خدا کے گناہ پے گناہ کرتے جاتے ہیں. تو پھر ایسے میں حکومت کو ہی، اور ملک کے قانون کو ہی کچھ سٹیپ لینے ہوں گے. کیوں کے ملک کو پاک کرنا ہے ان برایئوں سے. ان گناہوں کو جڑ سے اکھاڑنا ہے. صرف بھر بھر کے ملکوں سے امداد ہی حاصل نہیں کرنی.
سب سے زیادہ مجرم ان چیزوں میں گلی کے لوفر لوگ، انپڑھ لوگ، نشئی لوگ ہوتے ہیں. اور ایسے لوگ بھی جو کسی نہ کسی ذہنی مرض کا شکار ہن یا پھر ایسے لوگ جنھیں گھر سے توجہ نہ ملے ، یا پھر ایسے لوگ جن کے گھروں میں ہر وقت کسی نہ کسی بات پر جھگڑا یا نہ چاکی رہے. ویسے تو ان سب ہی باتوں پر غور لازم ہے. ان سب برائیوں کو ختم کرنا ہی فرائض میں آتا ہے لیکن اس وقت بات جنسی زیادتی کی ہے تو بات وہی کروں گی. ایسے لوگوں کے لئے کومپین چلانی چاہیے اور انکو اس بارے میں اویر کرنا پرہے گا. اور اسے ختم کرنا پڑھے گا. اور دیہاتوں میں بھی اسے ختم کرنا پرہے گا.اور لوگوں کے ذہنوں کو صاف کرنا پرہے گا اور اس گندگی کو بھر نکلنا ہو گا....