لےپالک اولاد

Posted on at


 لےپالک  اولاد مطلب تو سب ہی کو پتا ہو گا کہ گود لی ہوئی اولاد مطلب اڈوپٹڈ بچہ . جس کی بھی آپنی اولاد نہ ہو وہ گود لی لیتے ہیں. اور اس کا حکم تو الله نے بھی دیا ہے. مطلب ہمارے مذہب میں جائز ہے یہ . لیکن اس سب کے کچھ طریقے اور کچھ اصول ہیں. جن کو پورا کرنا ہمارا شرعی فرض ہے. 

              اور ان طریقوں پر عمل بھی. جب کوئی کسی کا بچہ گود لیتا لیتا ہے تو اس کے کچھ حقوق ہوتے ہیں اور کچھ فرائض بھی. لیکن یہاں کوئی بھی کسی کا حق نہیں نہ ہی کوئی فرض . یہاں اکثر ایسا ھوتا ہے کہ جب بھی کوئی کسی کا کوئی بچہ گود لیتا ہے تو اس کی پہلی سوچ یہی ہوتی ہے کہ اسے ایک نوکر بنا دیا جاۓ . اور اسے کام کے لئے ہی پالا جاتا ہے. اور بڑے شوق سے کسی یتیم خانے سے کسی بچے کو لیا جاتا ہے اور بہت ہی اچھی اچھی باتیں کی جاتیں ہیں کہ اس کا بڑا خیال رکھا جاۓ گا. اور اسے اپنا بیٹا بنایا جاۓ گا لیکن ایسا ھوتا نہیں اسے بس کام کاج کہ لئے لیا جاتا ہے کہ کوئی فل ٹائم نوکر مل جاۓ . جسے سواۓ روٹی اور کپڑوں کہ کچھ نہ دینا پڑھے اور کوئی پوچھنے والا بھی نہ ہو.... 

                       اکثر ایسا بھی ہے کے کسی کی اولاد نہیں ہے تو انھیں اولاد کی شوق ہوتی ہے اور وہ کسی بچے کو اڈوپٹ کر لیتے ہیں. لیکن اس بچے سے یہ چھپایا جاتا ہے اس سے اس کی اصلی پہچان ، اس کی شناخت کو چھپایا جاتا ہے . اس سے اس کے اصلی اور حقیقی وارثوں کو چھپایا جاتا ہے. اور اس بچے کو کبھی پتا نہیں چلتا کے میرے اصلی والدین کن ہیں. اور جب بچا بڑا ہو جاتا ہے تو یہ اپنے دونو گھروں والی والدین سے بد زن ہو جاتا ہے. اسے لگتا ہے کے ایک خاندان پے میں بوجھ اور ایک کا مقصد اور ضرورت تھا. 

 

                       اور جس گھر سے بچے کے اصلی حقوق ہوتے ہیں وہاں اسے جائیداد نہیں دی جاتی اور جہاں وہ پلتا ہے وہاں بھی اکثر لوگ سب کچھ اسی کے نام کر دیتے ہیں اور اکثر اسے کچھ نہیں دیا جاتا کے اس کا اس جائیداد پر کوئی حق نہیں کیوں کے یہ اصلی اولاد نہیں.  جب کے الله نے اس بارے میں بھی سرے حقوق بتا دیے ہیں کے اس بچے سے اس کا اصلی نام یعنی اسکی پہچان اس کے اصلی والدین ہی ہیں اور وہ اس سے کوئی نہیں چین سکتا انکی جائیداد اور نام پے اس بچے کا پورا حق ھوتا ہے. 

                          اور ایک بات اسلام میں محرم اور نا محرم کی ایک بہت خاصی اہمیت ہے جسے ہم نظر انداز کر دیتے ہیں تو کوئی بھی نہ محرم رشتہ کبھی بھی گود نہیں لینا چائیے کیوں کہ جب وہ بچہ یا بچی بالغ ہو جاۓ تو گھر کے افراد کے لئے نہ محرم ہو جاتا ہے اور اس وقت کوئی بھی اس بچے کو واپس نہیں کر سکتا کیوں کہ جب تک پیار اصلی اولاد اور والدین جیسا ہو جاتا ہے اور اسی لئے کسی بھی بھانجے ، بھانجی ، بھتیجا، یا بھتیجی کو ہی گود لینا چاہیے. 

         اور گود لی ہوئی اولاد کو بھی انہیں اپنا ہی والدین سمجھنا کہئے اور بھرھاپے میں ان کو چھوڑنا نہیں چاہیے کے یہ اصلی والدین نہیں جو اکثر اس معاشرے میں ھوتا ہے. 



About the author

shararti-kuri

em a shararti kuri ...........welcome to ma world ;)

Subscribe 0
160