اخلاق

Posted on at


اخلاق جمع کا صیغہ ہے جس کا واحد خلق ہے۔ اور یہ انسان کہ وہ خصلت ہے جو موروثی یا فطری نہیں ہوتی بلکہ وہ عام عمل ہے جو شخص امنے گرد و پیش سے متاثر ہو کر اپناتا ہے اور پھر غیر ارادی طور پر یا معمولی اشارہ پا کر وقتا فوقتا ظہور ہونے لگتا ہے اگر یہ پختہ عادتیں اور مفید ہوں تو انسان کو بھروسے کو قابل بنا دیتی ہے اور اسکے حسن اخلاق میں شمار ہوتی ہے۔



 اور انسان کو حیوانات سے ممیز کونے والی چیز اخلاق ہے اس کی وجہ سے تاریخ اور تہزیب کے تمام معاشرے حسن و اخلاق کی ضرورت پر متفق نظر آتے ہیں۔ سچائی، رحم دلی، ایفائے عہد، فیاضی، خودداری، فرض شناسی وغیرہ کی ہمیشہ مزمت کی گئی ہے یہ اقدار انسانیت کا مشترکہ ورثہ ہیں۔


ظہور اسلام سے پہلے ایک گروہ وہ تھا جو کسی الہامی ہدایت کی بجائےصرف انسانی عقل ہی کے معیار کو حق اور صداقت سمجھتا تھا یہ لوگ یونانی اور رومی فلسفیوں سے متاثر لوگ تھے۔ ان میں بعض نے خواہشات کی تکمیل ، قوت پرستی اور ظاہری حسن و جمال ہی کو اخلاق قرار دیا ان نظریات کی وجہ سے اجتماعی بد نظمی انتہا کو پہنچ چکی تھی اور اسی طرح ہر شخص ذیادہ وقت میں مال سمیٹنے ، فیشن پرستی اور ممنوع خواہشات کے حصول میں صرف کیا جاتا۔۔


لہزا مسلمان کو چاہیئے کہ وہ امنے قول سے لوگوں کو متاثر کرنے کی بجائے اپنے عمل اور اپنے کردار سے لوگوں کو متاثر کرے تا کہ اخلاق کا عروج ہو سکے نہ کہ زوروجبر سے معاشرہ خراب ہوتا ہے۔


اسطرح آج ہمیں چاہیئے کہ اسلام کے بتائے ہوئے راستے اور شریعت پر عمل پیرا ہو کر اپنی اور اپنے معاشرے بلکہ پوری انسانیت کو اس پر عمل کرنے والا بنائیں تا کہ معاشرہ ہر قسم کی برائیوں سے پاکاور صاف ہو جائے اور اچھے سے اچھا اخلاق بنانے والا بن جائے تا کہ لوگ ہمارے قول سے نہیں بلکہ ہمارے فعل سے متاثر ہو کر اچھے اخلاق اپنانے والے بن جائیں۔ 



About the author

YShahzad

Love 4 all.... Hate for none

Subscribe 0
160