زندگی جہد مسلسل کا نام ہے

Posted on at



 


قران مجید ہمارا ضابطہ آئین اور ضابطہ حیات ہے . ہماری زندگی کا مقصد قران حکیم ، فرقان حمید مے بیان کر دیا گیا ہے .آخری کتاب قران مجید نے  پر بہت زور دیا ہے کے زندگی کوشش سے عبادت ہے .
اگر کوشش اور جدو جہد کو زندگی سے نکل دیا جاۓ تو زندگی ایک بے رنگ بے کیف داستاں کے علاوہ کچھ بھی نہی .
کوشش اس وقت تک نہیں کی جا سکتی کے جب تک منزل مقصود کا علم نہ ہو .
ہمارا مقصد ہماری منزل ہوتی ہے . اگر ہمارا مقصد اور نیت صاف ہو گی تو ہماری منزل آسان ہو جاۓ  گی . تو  ہمارے دل سے نکلی ہی دوا ہمارا خدا سن لے گا .


 



اور خدا اپنی رحمت ہم پر برساۓ گا .
ہماری کوشش کے سبب ہماری منزل اور آسان ہو جاۓ گی .اتی ہےالله نے انسان کو سب سے اہلہ مخلوق بنایا ہے اور اسے بیشمار نہمتوں سے نوازا ہے . ہمیں چائیے کے ہم ان صلاحیتوں کو کسی کم میں لگیں  لیے منزل مقصود کے ارادہ کریں پھر اس کے اصول کے لیے محنت کریں .
انسان کی اپنی عقل کی وجہ سے انسان کے ہاتھوں اتنے زیادہ واقعات رونما ہے ہیں کے جن کی کوئی بھی تعبیر نہیں . یہ مسلسل کوشش ہی ہے جو قوموں کے عروج اور زوال کا سبب بنتی ہے .اگر کوئی قوم لگاتار کوشش کو اپنا نصیب مانتی ہے تو کامیابی اس کا مقدر بنتی ہے .
اگر کوئی قوم تن آسانی کو اپنا شیوا  بنا لیتی ہے


 


.
تو پھر وو ذلت اور  رسوائی اتھا گہرائیوں میں جا کر گرتی ہے . .
جو ابھرنا نکھرنا اور سنورنا جانتی ہو . زندگی کے سفر میں امید ضروری ہے . حالات کی گردش باز اوقات انسان کو بلکل مایوس کر دیتی ہے لکن اس حالات میں انسان کو اپنا حوصلہ بلند رکھنا چائیے .
کامیابی صرف ان لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جو نہ امیدی میں بھی امید کا ہاتھ تھامے رکھتےہیں . ایسے لوگوں کے لیے خود سبھا روشنی کی گود کھول دیتی ہے .
زندگی سے اپنا سلا کشید کرتے ہیں جب کے اس کے برعکس وو لوگ جو تن آسان ہوتے ہیں ان کا انجام بہت برا اور عبرتناک ہوتا ہے . اندھیرا ان کی روح کی تا بنوں کو نگل دیتا ہے .
جو لوگ صرف تقدیر پر بھروسہ کرتے ہیں اور تبیر کو خاطر میں نہی لاتے تو انکی مصال ایسی ہے جیسے خوشبو کے بغیر  پھول . اور روح کے بغیر  تن .
انسان کو کسی بھی کم پر مجبور نہی کیا جا سکتا . باز اوقات ایسا ہوتا ہے کے انسان نہ امیدی اور مایوسی کی وجہ سے باغی  جاتا ہے . تو اس کا دل گناہوں کی وجہ سے سیاہ ہو جاتا ہے اس کا ضمیر مردہ بن جاتا ہے  اسکی زندگی جمود کا شکار ہی جاتی ہےاگر اسکا  ضمیر گناہوں کے بوج سے نجات حاصل کرے تو خدا کا خوف اسکی روح کو گداز کر دے تو پھر وو مثبت سے بچا رہے .


 



اسکی زندگی مسلسل حرکت مے آ جاتی ہے . اور حرکت ہے زندگی کا نام ہے . دوسروں کے شرے ڈھونڈنے کے بجایے اگر ہم اپنی صلاحیتوں کو استعمال کریں تو ہماری منزل خود چل کر ہمرے قدموں تک آ جاۓ گی .
ہم جب اپنی تاریخ کے ورق کردنی کرتے ہیں ایک چیز ہمیں بلکل صاف  دکھائی دیتی ہے ہمرے ابا و اجداد کی زندگی صرف اور صرف مسلسل محنت اور کوشش کے گرد گھومتی تھی . . .



About the author

amjad-riaz

you can ask me

Subscribe 0
160