زمین سکڑ رہی ہے
اس دور کہ سائنسدان کا نظریہ یہ ہے کہ زمین کہ حجم میں آہستہ آہستہ کمی ہو رہی ہے – فلکیات کے مشھور ماہر سر جمیز (١٩٤٦-١٨٧٧) کا خیال ہے کہ آغاز میں ایک بہت برا ستارہ سورج کہ قریب سے گزرا زور کشش سے سورج کا ١ ٹکڑا کٹ کر دور خلا میں گھومنے لگا اور زمین کہلایا- شروع میں زمین کا درجہ حرارت وہہی تھا جو سورج کا تھا – رفتہ رفتہ زمین ٹھنڈی ہونے لگی اور اب تک ہو رہی ہے جب یہ گھرم تھی تو اس کا حجم زیادہ تھا – ٹھنڈی ہونے کہ بعد یہ سکڑنے لگی اور سکڑتی چلی گئی-
یہ بات آج سے ڈیڑھ سال پہلے کے لوگوں کے تصور میں نہیں آ سکتی تھی لیکن قرآن مجید میں وضاحت کے ساتھ بیان کر دی گئی-
"قل انزلہ الذین یعلم السر فی السوت والارض"
اے نبی! کہہ دیجیے ، اسے اس نے نازل کیا ہے جو آسمان اور زمین کے بھید جانتا ہے "
یہ تمام حقائق جو سائنس دانوں کو آج معلوم ھوے حضرت محمد کو چودہ صدیاں قبل معلوم تھے- یہ اپنی اپنی جگہ محبت قطعہ ہیں اور اللہ کے وجود اور محمد کی رسالت پر روشن دلائل ہیں جن کا کوئی ہو شمند انسان انکار نہیں کر سکتا