افغانستان میں مقبوضہ فوجیں کو کمپیوٹر اور عالمی فلمی صنعت سے تبدیل پوسٹ: 26ستمبر وقت: 11:08

Posted on at

This post is also available in:

افغانستان میں جنگ پچھلے دس سالوں سے ایک بڑا موضوع رہا ہے۔ اب وقت آرہا ہے جب مغربی فوجیں فوج کا مکمل کنٹرول افغان حکومت کودے دیں گی۔ذاتی طور پر میں نے افغانستان کو جنگ کے طور پر کبھی نہیں دیکھا ۔ویکیپیڈیا جنگ کیا ہے کی ایک واضع تعریف کرتا ہے۔ جنگ ایک منظم ، مسلح اور اکثر ایک طویل تنازعہ ہے جو کہ ریاستوں اور قوموں کے درمیان ہوتی ہے۔ میرے خیال میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد افغانستان آپریشن ایک امن قائم کرنے والا آپریشن ہے۔ ویکیپیڈیا کی تعریف حقیقت لگتی ہے۔ امن کا اشارہ ان سرگرمیوں کی طرف ہے جو پائیدار امن کی حمایت کریں ۔بعض اوقات امن قائم کرنے والے اور جنگجو ایک ہی لوگ ہوتے ہیں لیکن بہت مختلف نتائج کے ساتھ ایک ہی راستہ پر چلتے ہیں ۔امن قائم کرنے والے اور جنگجو ایک جیسے ہیلمٹ ، یونیفارم ،بندوقیں استعمال کرسکتے اور ایک جیسی بارودی سرنگوں کے حملوں سے پریشان ہوسکتے ہیں۔ لیکن عام طور پر جنگجو ملٹری اعزازوں جیسا کہ پرپل ہرٹ، اعزازی تمغے سے جشن مناتے ہیں جبکہ امن فوجیں شروع میں کم جارحانہ سمجھی جاتی ہیں اور مشن کے اختتام پر کم جشن مناتی ہیں۔ اٹلی میں اطالوی فوج کے بارے میں سمجھا جا رہا ہے کہ افغانستان میں امن قائم کرنے کے آپریشن پہ کام کر رہی ہیں جبکہ امریکہ میں میڈیا اور سیاستدان اس کے لیے جنگ کا لفظ استعمال کر رہے ہیں جشن منانا اور جیت اور ہار کا افغان کے ساتھ منسلک کرتے ہیں۔


 




ویسے میں افغانستان میں موجو د ہر فوجی کو کمپیوٹر سے بدلنا پسند کروں گا۔ ایساف کے پاس اب 132,000 فوجی ہیں۔ افغانستان میں 8ملین طالب علم ہیں۔ اگر انہیں 132,000 کنکٹد کمپیوٹر دے دئیے جائیں تو ہر 60طالب علموں کے پاس ایک کمپیوٹر ہو گا۔ 
میں تعلیم اور تفریحی مقصد کے لئے ورلڈ فلم پروڈکشن کی ڈسٹری بیوشن کی سہولت افغانستان اور دوسری سنٹرل اور جنوبی ایشیائی ممالک بنگلہ دیش ، بھوٹان ، انڈیا، کرغستان ، کازکستان ، مالدیپ، نیپال ، پاکستان، سری لنکا ، تاجکستان ، ترکمانستان اور ازبکستان کی ثقافتوں کا مکمل احترام کرتے ہوئے دینا چاہوں گا۔ 
فلم انیکس نے سکول کی تعمیر انٹرنیٹ کلاس روم کے ساتھ فروری میں شروع کی۔ فی الحال ہم ہمارے چھٹے سکول مہجوبہ ہراوی ہائی سکول پہ کام کر


 


 



رہے ہیں جو کہ ہرات، افغانستان میں واقع ہے۔ یہ سکول 1350(افغانستان شمسی کلنڈر) میں قائم کیا گیا اور 4000 فیمیل طالبات پر مشتمل ہے۔ طالبعلموں کی کمپیوٹر کی انسٹالیشن کی ناقابل یقین طاقت اور کام سکول کی حدود سے باہر بھی جانا جاتا ہے۔ ایگزامر جیسے تعلیمی سوفٹ وئیر پر عملدرآمد کر کے طالب علم تمام دنیا کے دوسرے طالبعلموں اور استاذہ کے ساتھ کام کرسکتے ہیں۔ وہ خیال سوچ سکتے ہیں اور انہیں دوسروں کے ساتھ شئیر کر سکتے ہیں اور سوشل میڈیا کے ساتھ افغانستا ن، سنٹرل، جنوبی ایشیاء اور تمام دنیا کے سماجی ڈھانچہ کی دوبارہ تشکیل نو کر سکتے ہیں۔ 
بچے آن لائن ناقابل یقین تعداد میں ڈیٹا ، معلومات ،ویڈیوشئیر کر سکتے ہیں ، بلا گ لکھ سکتے ہیں اور سماجی ، تعلیمی اور گیمنگ میڈیا میں شرکت کر سکتے ہیں۔ میرا چھ سال کا بچہ مجھے آئی پیڈ کے نئے فیچرز اور ایپس کے ،متعلق بتاتا ہے اور میرے والد اسے چھونے سے بھی انکاری ہیں۔ میرے لیے اب واضح ہو گیا کہ کون ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کا رہنما ہے۔ نوجوان نسل کو ترقی کے لئے کوئی حدود مقرر نہیں ہے۔ خان اکیڈمی معلومات کا ایک ستون ہے لیکن ان کی ٹیکنالوجی یوٹیوب پلئیر اور اس تک رسائی کی بنیاد تک ہے ۔ یہ افغانستا ن کے لیے ایک آپشن نہیں ہے جہاںیوٹیوب بلاک ہے۔ اس کے لئے ہمیں حل اور متبادل تلاش کرنا ہوگیں۔ ہم تعلیمی مقاصد کے لئے اپنے سوشل میڈیا نصاب پر کام کر رہے ہیں اور ہم اس پر محفوظ ، پیشہ ورانہ اور غیر جارحانہ پلیٹ فارم کے طور پر عملدرآمد کر رارہے ہیں۔ 

فلم انیکس اس معاملے میں ایک بہت واضح پوزیشن رکھتا ہے ہم امن قائم کرنے والوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور تعلیمی مواد پر کام کر رہے ہیں۔ کچھ بھی متنازعہ اور سیاسی نوعیت کا نہیں ہے ہمارے نعرہ کے طرح 
کوئی سیاست نہیں۔ صرف انٹرنیٹ 



About the author

mahjabinmohammadi

Mahjabin Mohammadee was born in Iran. she studied her high school in Iran. Her family return back to Afghanistan during the fall of taliban 6 years ago. She is studying English in Herat Bastan Institute. Mahjabin has interest to reading novel books and cooking.

Subscribe 0
160