افغانستان کے ذریعے وسطی اور جنوبی ایشیا کی ترقی اور نیا سوئٹزر لینڈ

Posted on at

This post is also available in:

اس ہفتے میں سونی ، نیو پالٹز میں امریکیمارکیٹنگ تنظیم میں کلیدی مقرر تھا – وہاں میں نے چند سو طلباء اور اساتذہ سے ملاقات کی، میری ڈین ہادی سلاویتا بار ، پروفیسر ٹیڈ کلارک  اور نارسز روزٹوکی سے بھی بات چیت ہوئی– میں افغانستان میں اپنے طلباء اور D&R سینٹر ز اور ان کے  طلباء اور تعلیمی پروگراموں میں براہ راست رابطہ قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں تا کہ وہ مل کر ایک دوسرے کی سر پرستی کر سکیں اور اپنے کام اور تعلیم کا دائرہ وسیع کر سکیں –



امریکہ میں موجود طلباء وسطی اور جنوبی ایشیا پر اپنے خیالات کو افغان طلبہ کی مدد سے تحریر کریں گے اور اس کا ترجمہ اور وضاحت کریں گے – وہ تاجکستان میں نامیاتی کافی کی ایک چین کھولیں گے یا ترکمانستان میں کیاک پروگرام شروع کریں گے – افغان بچے ان منصوبوں کی ترقی میں ان کی رہنمائی کریں گے ، انھیں علاقے کے نازک ثقافتی پہلوؤں سے روشناس کرائیں گے  اور اپنے خیالات کا اظہار کریں گے جنھیں امریکا اور یورپ میں ترجمہ کیا جا سکتا ہے – یہ ایک دو طرفہ رابطہ منصوبہ ہے –اگزامر تعلیمی سافٹ ویئر رابطہ تعلیم کو سپورٹ کرتا ہے اور ہر پارٹی کے لئے 



سود مند ہے – موبائل کے ذریعے ادائیگی کے نظام کی مدد سے ہم جنوبی اور وسطی ایشیا میں موجود ہر متعلقہ طالبعلم کو براہ راست چھوٹے اسکالر شپس دے سکتے ہیں – ڈیجیٹل میڈیا، بلاگ مضامین اور ویڈیوز دونوں جانب ہونے والے کام کا ریکارڈ رکھ سکتے ہیں – جب مناسب ہوگا اس عمل کو مزید اشتہار بازی کے ذریعے زیادہ منافع بخش بنایا جاۓ  گا تا کہ میدان کے دونوں سروں پر موجود طلباء اپنے منصوبوں میں مزید سرمایہ کاری کر سکیں – وسطی اور جنوبی ایشیا کی اقتصادیات میں اربوں، مختلف زبانیں بولنے والے اور مختلف ثقافتوں کے حامل شہری شامل ہیں – افغانستان اس علاقے کے قلب میں واقع ہے اور اس کے پاس علاقے کا مرکزی رابطہ پوائنٹ بننے کے تمام آلات موجود  ہیں – امریکی حکومت نے انھی وجوہات کی بنا پر جن کی وجہ سے ہم اپنے آسمان کا دائرہ افغانی سرحدوں سے پار وسیع کر رہے ہیں، جنوبی اور وسطی ایشیا کے معاملات کا بیورو قائم کیا ہے –



افغان بچوں میں ایک بہت قیمتی گن ہے – وہ وسطی اور جنوبی ایشیا کے ثقافتی تناؤ کو سمجھتے ہیں اور ورلڈ وائیڈ ویب پر گھوم پھر کر ان ثقافتوں کو پرکھنے کی امنگ بھی رکھتے ہیں –اقتصادی اورثقافتی وجوہات کی بنا پر عورتیں اپنے ہم عصر مردوں کی طرح گھروں سے باہر زیادہ وقت نہیں گزار سکتیں اور نہ ہی آزادانہ گھوم پھر سکتی ہیں – یہ وجہ طالبات کو نہایت توجہ دینے والی پروگرامرز ، سوشل میڈیا ایکسپرٹز اور جدت پسند بناتی ہے –خواتین کو وسطی ایشیا میں خود مختار بنانا ہی کامیابی کی کنجی ہے – یہی ہمارا مقصد ہے اور ہم اسے ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے حاصل کر رہے ہیں – عورتوں کو خود مختار بنانا ان کے ساتھی مردوں کے لئے براہراست سود مند ہے اور وسطی اور جنوبی ایشیا میں ترقی کے لئے بہترین عنصر ہے–


فلم اینکس کے شروع کئے ہوئے افغان ڈویلپمنٹ پلان کے تحت چھ سکولوں میں کمپیوٹر کلاس رومز قائم کئے جا چکے ہیں جب کہ ساتویں کی تعمیر اس ماہ جاری ہے جس سے تقریباً 30000 طلباء جن میں زیادہ تعدادخواتین کی ہے ورلڈ وائیڈ ویب سے منسلک ہیں – ان میں ایگزامر تعلیمی سوفٹ وئیر بھی موجود ہے اور سوشل میڈیا کا نصاب بھی ہے جو طلبہ کو سوشل میڈیا کا استعمال سکھاتا ہے – افغانی طلباء وسطی اور جنوبی ایشیا کی ترقی اور اقتصادیات میں ربط پیدا کرتے ہیں – وہ وسطی اور جنوبی ایشیا پر تحقیق کرتے ہیں، ان کی بات کرتے ہیں اور ان کے بارے میں لکھتے ہیں – وہ ہمیں علاقے میں پائے جانے والے مواقع سے آگاہ کرتے ہیں – افغان طلباءہ وسطی اور جنوبی ایشیا 


کے اندر اور باہر لاکھوں لوگوں،  فنکاروں ، کھلاڑیوں ، معلموں اور تاجروں کو آپس  میں جوڑتے ہیں – وسطی اور جنوبی ایشیا کی ترقی کے منصوبے کی یہی بنیاد ہے – افغانستان کی قبائلی روایتوں کا ثقافتی اور لسانی تناؤ زود مند سے سود مند میں تبدیل ہو گیا ہے – افغان اس علاقے کے رابطہ کار ہیں – یورپ کے ماضی کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے میں سوئٹزر لینڈ کے ساتھ مماثلت دیکھتا ہوں : سوئٹزر لینڈ وسطی یورپ میں واقع ہے اور وہ بھی افغانستان کی طرح ایک پہاڑی علاقہ ہے –



سوئٹزر لینڈ کی جنگوں کی ایک لمبی تاریخ ہے – سوئس زر خرید فوجی جنوب وسطی یورپ کے سخت ترین جنگ جو تھے – اٹالین شہر کم ہی اپنے فوجیوں کے ساتھ لڑا کرتے تھے – وہ اکثر سوئس زر خریدوں کو کرائے پر لیتے تھے – سوئٹزر لینڈ میں ہر گھر میں جنگی سامان موجود ہے – فوجی مشقیں سالانہ بنیادوں پر کی جاتی ہیں – سوئٹزر لینڈ کو مختلف زبانوں ، ثقافتوں اور علاقوں کی بنیاد پر چار قوموں میں تقسیم کیا جاتا ہے – یہ ملک بنکنگ ، کاروبار ، کیمیا اور کئی دوسری روز مرہ استعمال کی چیزوں کی صف میں نمایاںحثیت رکھتا ہے – یہ صدیوں سے وسطی اور جنوبی یورپ میں رابطے کا ذریعہ ہے – سوئٹزر لینڈ نے اپنی جنگ جو فطرت کو یورپی علاقے کے چند ایک غیر جانب دار اور جنگ سے پاک حصوں میں سے ایک میں تبدیل کر دیا ہے – یہ افغان نو جوانوں کے لئے ایک نمونہ اور قابل تقلیدعمل ہو سکتا ہے – آج کی ٹیکنالوجی افغانی بچوں اور وسطی اور جںوبی ایشیا کے نوجوانوں کو صدیوں پرانی تاریخ سے سیکھنے کا موقع دیتی ہے تا کہ وہ ایک امن اور خوش حالی کے دور کی طرف تیزی سے بڑھ سکیں –



About the author

farhadhakimi

Farhad Hakim was born in Nimroz-Afghanistan. He is graduated from Tajrobawi High school in Herat. Farhad is studying Computer Science field in Qhalib private Higher Education University in Herat-Afghanistan. He has worked as cultural and consultant employee extensively in Nimeroz, Herat and more recently in Kabul.He has started to work…

Subscribe 0
160